حدِ ادب میں گردشِ پیمانہ کیوں رہے
دَیر و حرم کے بیچ میں میخانہ کیوں رہے
جن کو بہارِ باغ کی تھی معرفت نصیب
وہ پھول، بن کے سبزۂ بے گانہ کیوں رہے
ویرانیوں نے بڑھ کے بسا لی ہیں بستیاں
جب محتسب ہی بن گیا ساقی کا دستِ راست
پابند ہو کے جرأتِ رِندانہ کیوں رہے
یہ صرف برہمن سے نبھاتے ہیں دشمنی
رِندوں کے ساتھ شیخ کا یارانہ کیوں رہے
ہر جلوہ کج کلاہئ دل کا ہے منتظر
اہلِ نظر کا بھیس فقیرانہ کیوں رہے
پرویز شاہدی
No comments:
Post a Comment