Thursday 11 August 2016

آب مانگو، سراب ملتا ہے

آب مانگو، سراب ملتا ہے
اس طرح بھی جواب ملتا ہے
سینکڑوں گردشوں کے بعد کہیں
ایک جامِ شراب ملتا ہے
یا مقدر کہیں نہیں ملتا
یا کہیں محوِ خواب ملتا ہے
جتنا جتنا خلوص ہو جس کا
اتنا اتنا عذاب ملتا ہے
غم کی بھی کوئی حد نہیں باقیؔ
جب ملے، بے حساب ملتا ہے

باقی صدیقی

No comments:

Post a Comment