آب مانگو، سراب ملتا ہے
اس طرح بھی جواب ملتا ہے
سینکڑوں گردشوں کے بعد کہیں
ایک جامِ شراب ملتا ہے
یا مقدر کہیں نہیں ملتا
جتنا جتنا خلوص ہو جس کا
اتنا اتنا عذاب ملتا ہے
غم کی بھی کوئی حد نہیں باقیؔ
جب ملے، بے حساب ملتا ہے
باقی صدیقی
No comments:
Post a Comment