Tuesday 27 December 2016

وہ اگر بے نقاب ہو جائے

وہ اگر بے نقاب ہو جائے
ہر نظر آفتاب ہو جائے
دیکھ اس طرح مست آنکھوں سے
پھول جامِ شراب ہو جائے
اک نگاہِ کرم مِری جانب
ذرہ پھر آفتاب ہو جائے
تم اگر وقتِ نزع آ جاؤ
زندگی کامیاب ہو جائے
کم سے کم اتنی میکشی تو ہو
روح غرقِ شراب ہو جائے
منتشر کر نظام دنیا کا
ہر سکوں اضطراب ہو جائے
ہے بڑا خوش نصیب جو ماہرؔ
بندۂ بو تراب ہو جائے

ماہر القادری

No comments:

Post a Comment