وہ اگر بے نقاب ہو جائے
ہر نظر آفتاب ہو جائے
دیکھ اس طرح مست آنکھوں سے
پھول جامِ شراب ہو جائے
اک نگاہِ کرم مِری جانب
تم اگر وقتِ نزع آ جاؤ
زندگی کامیاب ہو جائے
کم سے کم اتنی میکشی تو ہو
روح غرقِ شراب ہو جائے
منتشر کر نظام دنیا کا
ہر سکوں اضطراب ہو جائے
ہے بڑا خوش نصیب جو ماہرؔ
بندۂ بو تراب ہو جائے
ماہر القادری
No comments:
Post a Comment