Wednesday 28 December 2016

میرے آنچل تلے آنکھ مت کھولئیے

میرے آنچل تلے آنکھ مت کھولیۓ
اور سو لیجیۓ آنکھ مت کھولیۓ

نیند کو نیند آئی نہیں ہے ابھی
پیار سپنوں کی دیوی یہیں ہے ابھی
جل رہے ہیں دیے آنکھ مت کھولیۓ
اور سو لیجیۓ آنکھ مت کھولیۓ

رات باتیں کرے گی مگر خواب میں
مسکرا دیجئے آپ اگر خواب میں
ساتھ لیجیۓ مجھے آنکھ مت کھولیۓ
اور سو لیجیۓ آنکھ مت کھولیۓ

چین سے آپ ہیں تو سکوں ہے مجھے
رات کالی سی بھی نیلگوں ہے مجھے
ہاتھ میں ہاتھ ہے آنکھ مت کھولیۓ
اور سو لیجیۓ آنکھ مت کھولیۓ

زندگی کی تھکن ساری مِٹ جاۓ گی
یہ مسافت دلوں کی سمٹ جاۓ گی
حوصلہ کیجیۓ آنکھ مت کھولیۓ
اور سو لیجیۓ آنکھ مت کھولیۓ

ہاتھ ماتھے پہ جانم ابھی ہے مِرا
یہ حسیں پَل ہی وجہِ خوشی ہے مِرا
ساے غم ہیں پرے آنکھ مت کھولیۓ
اور سو لیجیۓ آنکھ مت کھولیۓ

میرے آنچل تلے آنکھ مت کھولیۓ
اور سو لیجیۓ آنکھ مت کھولیۓ

بشریٰ حزیں

No comments:

Post a Comment