Wednesday 28 December 2016

سچے موتی

سُچے موتی

کانچ کو
ہیرا، موتی کہہ کے
سر آنکھوں پہ بٹھاتے ہو
کھوٹے سِکے بے شرمی سے
کیسے خوب چلاتے ہو
دنیا والو
ہیرے جیسے لوگوں کی بھی
قدر کرو
ورنہ وقت کا پہیہ اک دن
الٹا بھی چل سکتا ہے
کھوٹے سِکے لے کر جس بازار میں
شان سے چلتے ہو
ناقدری کی آندھی یہ بازار بڑھا لے جائے گی
جیسا تم نے دِیا کسی کو
ویسا ہی لوٹائے گی
قدر کرو
ان ہیرے جیسے لوگوں کی بھی
قدر کرو

بشریٰ حزیں

No comments:

Post a Comment