دہشت گردی
الامان و الحفیظ و الحذر
ہو چکی اب تو خمیدہ
میرے
ایماں کی کمر
اب دعاؤں کے سبھی کھلیان جلتے دیکھنا مقسوم ہے
آگ یہ اپنے لہو
اور آنسوؤں سے
ہم بجھانے کی سعی میں کب تلک
سر پہ لیے الزام انساں ہونے کا اٹھائیں گے
کیا
بِن جیۓ
مر جائیں گے
ہم
بِن جیۓ مر جائیں گے
بشریٰ حزیں
No comments:
Post a Comment