خواب تعبیر ہونے والے ہیں
ہم بھی تحریر ہونے والے ہیں
یہ جو سچ کا الاپ ہیں کرتے
یہ بھی تصویر ہونے والے ہیں
اب دکھاتا ہوں تم کو میں جادو
ہم زواید نہیں، فصیلیں ہیں
حسنِ تعمیر ہونے والے ہیں
خوں بہا لے لیا ہے منصف نے
سب بغل گیر ہونے والے ہیں
درد لکھتے ہیں شعر میں سارے
ہم اسؔد، میر ہونے والے ہیں
اسد لکھنوی
No comments:
Post a Comment