عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
کاش ہوتا مزاج پانی کا
ہم پہ ہوتا نہ راج پانی کا
پیاس ہی پیاس کربلا اور تم
خون تھا بس خراج پانی کا
سوچا تھا آنکھ بند کر کے حسین
کل بہتر شہید پیاسے ہوئے
کیا کروں گا میں آج پانی کا
بادشاہوں میں بادشہ ہے حسین
اور یزیدی ہے تاج پانی کا
اسد لکھنوی
No comments:
Post a Comment