Wednesday 28 December 2016

کاش ہوتا مزاج پانی کا

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ

کاش ہوتا مزاج پانی کا
ہم پہ ہوتا نہ راج پانی کا
پیاس ہی پیاس کربلا اور تم
خون تھا بس خراج پانی کا
سوچا تھا آنکھ بند کر کے حسین
ہو گیا امتزاج پانی کا
کل بہتر شہید پیاسے ہوئے
کیا کروں گا میں آج پانی کا
بادشاہوں میں بادشہ ہے حسین
اور یزیدی ہے تاج پانی کا

اسد لکھنوی

No comments:

Post a Comment