Tuesday 27 December 2016

دیکھ کر ان کے مسکرانے کو

دیکھ کر ان کے مسکرانے کو
طول دیتے رہے فسانے کو
روشنی دوسروں کی قسمت ہے
رہ گئے ہم دِیے🪔 جلانے کو
ہم خود اپنی ہنسی اڑاتے ہیں
مسکراتے ہیں غم چھپانے کو
انکے لطف و کرم ہیں اوروں پر
ہم تو ہیں تہمتیں اٹھانے کو
آ رہے ہیں وہ حضرتِ ناصح
اور کچھ الجھنیں بڑھانے کو
جب کبھی ان کی یاد آئی ہے
بے وفا کہہ لیا زمانے کو

ماہر القادری

No comments:

Post a Comment