ہاتھ تمہیں ڈھونڈتے ہیں
میرے ہاتھ تمہیں ڈھونڈتے ہیں
جب تمہارے ہاتھ، میرے ہاتھوں سے بچھڑ جائیں
میرے ہاتھ تمہارے ہاتھوں کے عادی ہو چکے ہیں
اور اب تنہا نہیں رہ سکتے
تم دور چلے چلی جاؤ تو پھر
خیال و بے خیالی میں
میرے ہاتھ تمہارے ہاتھ تلاش کرتے ہیں
میں اپنے ہاتھوں کو بہت روکتا ہوں
لیکن وہ میری بات نہیں مانتے
وہ اپنی مرضی کے مالک ہیں
تم مانو یا نہ مانو
وہ مجھ سے بغاوت کر چکے ہیں
میرے ہاتھوں کو تمہارا لمس چاہیے
وہ تمہارے ہاتھوں سے لپٹنا
اور جانے کیا کیا سرگوشیاں کرنا چاہتے ہیں
سنو! میں اپنے ہاتھوں سے ڈرا ہوا ہوں
اس لیے، اب مجھ سے ملتے ہوۓ
میرے بے چین، باغی اور آوارہ ہاتھوں سے دور ہی رہنا
خالد معین
No comments:
Post a Comment