حرف تا حرف افتاد کی شاعری
دل کی، اس شہرِ برباد کی شاعری
چشمِ باراں کا دکھ بانٹنا فرض ہے
کچھ کریں ابر کی، باد کی شاعری
ربط کے دور میں خوب لکھتے تھے ہم
میری توبہ کہ رکھی ہے فٹ پاتھ پر
میر صاحب سے استاد کی شاعری
رات آنکھوں میں کاٹیں گے رخشندؔہ ہم
تا سحر ہو گی اب یاد کی شاعری
رخشندہ نوید
No comments:
Post a Comment