Monday, 26 December 2016

حرف تا حرف افتاد کی شاعری

حرف تا حرف افتاد کی شاعری
دل کی، اس شہرِ برباد کی شاعری
چشمِ باراں کا دکھ بانٹنا فرض ہے
کچھ کریں ابر کی، باد کی شاعری
ربط کے دور میں خوب لکھتے تھے ہم 
بے سبب، بے مزا، بعد کی شاعری 
میری توبہ کہ رکھی ہے فٹ پاتھ پر 
میر صاحب سے استاد کی شاعری
رات آنکھوں میں کاٹیں گے رخشندؔہ ہم
تا سحر ہو گی اب یاد کی شاعری

رخشندہ نوید

No comments:

Post a Comment