Monday 26 December 2016

خواہشیں عجیب ہوتی ہیں

خواہشیں عجیب ہوتی ہیں 

خواہشیں عجیب ہوتی ہیں
نہ ان کی کوئی حد ہے اور نہ ان کو کوئی حساب 
یہ آزاد رو پرندوں کی طرح 
دوسروں کی زمینوں
اور دوسروں کے آسمانوں پر بے شرمی سے اڑتی ہیں

نہ ان کا کوئی مذہب ہے 
اور نہ ان کی کوئی اخلاقیات 
یہ اپنا ہدف آپ چنتیں ہیں 
پھر یہ کسی کی نہیں سنتیں 
یہ اپنی مرضی کی مالک ہیں 
یہ دل اور دماغ پر حاوی ہو جاتی ہیں 
گھاس کی طرح پورے وجود پر اگ آتی ہیں 
اچانک ہونے والی تازہ بارش کی طرح 
جسم کو بھگو ڈاتی ہیں 
سیلاب کے بپھرے ہوۓ پانی کے مانند 
ضبط کے کناروں کو کاٹ ڈالتی ہیں
اور بچنے کو موقع نہیں دیتیں 
زلزلے کی صورت انسان کو زندہ نگل جاتی ہیں 
خواہشیں، گناہ اور ثواب کے چکر میں نہیں پڑتیں 
یہ انہونی لذتوں میں گم رہتی ہیں 
یہ انسان کو حسرتوں اور محرومیوں کی دلدل میں پھنسا دیتی ہیں 
خواہشوں سے دور ہی رہنا 
یہ بہت عجیب ہوتی ہیں 
لیکن یہ بھی سچ ہے 
خواہشوں کے بغیر زندگی ادھوری
اور تمام لذتیں بے لذت ہیں

خالد معین

No comments:

Post a Comment