خواہشیں عجیب ہوتی ہیں
خواہشیں عجیب ہوتی ہیں
نہ ان کی کوئی حد ہے اور نہ ان کو کوئی حساب
یہ آزاد رو پرندوں کی طرح
دوسروں کی زمینوں
اور دوسروں کے آسمانوں پر بے شرمی سے اڑتی ہیں
نہ ان کا کوئی مذہب ہے
اور نہ ان کی کوئی اخلاقیات
یہ اپنا ہدف آپ چنتیں ہیں
پھر یہ کسی کی نہیں سنتیں
یہ اپنی مرضی کی مالک ہیں
یہ دل اور دماغ پر حاوی ہو جاتی ہیں
گھاس کی طرح پورے وجود پر اگ آتی ہیں
اچانک ہونے والی تازہ بارش کی طرح
جسم کو بھگو ڈاتی ہیں
سیلاب کے بپھرے ہوۓ پانی کے مانند
ضبط کے کناروں کو کاٹ ڈالتی ہیں
اور بچنے کو موقع نہیں دیتیں
زلزلے کی صورت انسان کو زندہ نگل جاتی ہیں
خواہشیں، گناہ اور ثواب کے چکر میں نہیں پڑتیں
یہ انہونی لذتوں میں گم رہتی ہیں
یہ انسان کو حسرتوں اور محرومیوں کی دلدل میں پھنسا دیتی ہیں
خواہشوں سے دور ہی رہنا
یہ بہت عجیب ہوتی ہیں
لیکن یہ بھی سچ ہے
خواہشوں کے بغیر زندگی ادھوری
اور تمام لذتیں بے لذت ہیں
خالد معین
No comments:
Post a Comment