Monday 26 December 2016

خوش بخت ہیں آزاد ہیں جو اپنے سخن میں

خوش بخت ہیں آزاد ہیں جو اپنے سخن میں
خوش بخت ہیں جو قید ہے نیکی کے چلن میں
اس آنکھ نے کیا ہوتا ہُوا دیکھ لیا ہے
بھونچال سا برپا ہے عجب میرے بدن میں
جو کام کرو جب بھی کرو ڈوب کے اس میں
ہر ایک تحیر ہے جنوں زار لگن میں
غماز تو کچھ ہوتا ہے عادات کا چہرہ
سورج کا تصور بھی تو ہوتا ہے کرن میں

ابرار حامد

No comments:

Post a Comment