Monday 26 December 2016

اس کو رہنے دے ان آنکھوں میں وہی بھائے تجھے

اس کو رہنے دے ان آنکھوں میں وہی بھائے تجھے
کام وہ کر کہ جو کرنے سے سکوں آئے تجھے
ڈوب جانا ہی مقدر ہے تو پھر کیوں ہر بار
کوئی دریا کے کنارے سے پکڑ لائے تجھے
تُو کہاں مانے گی،۔ تُو دل کی بہت مانتی ہے
دوست بھی ڈرنے لگے دیتے ہوئے رائے تجھے
شرط ہی ایسی تھی جس نے تجھے تنہا رکھا 
جو تجھے ڈھونڈ کے لے آئے وہی پائے تجھے
یوں تو خوش شکل ہے خوش پوش ہے تُو رخشندہ
کوئی تو غم ہے، جو اندر سے کہیں کھائے تجھے

رخشندہ نوید

No comments:

Post a Comment