اس کو رہنے دے ان آنکھوں میں وہی بھائے تجھے
کام وہ کر کہ جو کرنے سے سکوں آئے تجھے
ڈوب جانا ہی مقدر ہے تو پھر کیوں ہر بار
کوئی دریا کے کنارے سے پکڑ لائے تجھے
تُو کہاں مانے گی،۔ تُو دل کی بہت مانتی ہے
شرط ہی ایسی تھی جس نے تجھے تنہا رکھا
جو تجھے ڈھونڈ کے لے آئے وہی پائے تجھے
یوں تو خوش شکل ہے خوش پوش ہے تُو رخشندہ
کوئی تو غم ہے، جو اندر سے کہیں کھائے تجھے
رخشندہ نوید
No comments:
Post a Comment