میرا وجدان مجھے کل کا پتہ دیتا ہے
خواب میں اصل حقیقت بھی دکھا دیتا ہے
کون دیتا ہے مِرے پختہ ارادوں کو شکست
کون تدبیر کو تقدیر بنا دیتا ہے
کئی صدیاں کبھی اک لمحہ جنم دیتی ہیں
کیسے فطرت کی نمو آپ ہی ہو جاتی ہے
کون پرواز پرندوں کو سکھا دیتا ہے
کیسے طوفان کی پہلے سے خبر ملتی ہے
پیڑ کس طرح پرندوں کو اڑا دیتا ہے
قوم جو وقت سے لیتی نہیں بر وقت سبق
وقت پھر اس کو سبق آپ سکھا دیتا ہے
لطفِ خلاق سے شاعر کا کمالِ تخلیق
جذب و احساس کو تصویر بنا دیتا ہے
تابش الوری
No comments:
Post a Comment