Wednesday, 28 December 2016

میرا وجدان مجھے کل کا پتہ دیتا ہے

میرا وجدان مجھے کل کا پتہ دیتا ہے
خواب میں اصل حقیقت بھی دکھا دیتا ہے
کون دیتا ہے مِرے پختہ ارادوں کو شکست
کون تدبیر کو تقدیر بنا دیتا ہے
کئی صدیاں کبھی اک لمحہ جنم دیتی ہیں
ایک لمحہ کئی صدیوں کی سزا دیتا ہے
کیسے فطرت کی نمو آپ ہی ہو جاتی ہے
کون پرواز پرندوں کو سکھا دیتا ہے
کیسے طوفان کی پہلے سے خبر ملتی ہے
پیڑ کس طرح پرندوں کو اڑا دیتا ہے
قوم جو وقت سے لیتی نہیں بر وقت سبق
وقت پھر اس کو سبق آپ سکھا دیتا ہے
لطفِ خلاق سے شاعر کا کمالِ تخلیق
جذب و احساس کو تصویر بنا دیتا ہے

تابش الوری

No comments:

Post a Comment