Thursday, 12 January 2017

جس قدر خود کو وہ چھپاتے ہی

جس قدر خود کو وہ چھپاتے ہیں
لوگ گرویدہ ہوتے جاتے ہیں
جو بھی ہمدرد بن کے آتے ہیں
غم کا احساس ہی جگاتے ہیں
عہدِ ماضی کے زرفشاں لمحے
شدتِ غم میں مسکراتے ہیں
خود کو بدنام کر رہا ہوں میں
ان پہ الزام آئے جاتے ہیں
اجنبی بن کے جی رہا ہوں میں
لوگ مانوس ہوتے جاتے ہیں

شکیب جلالی

No comments:

Post a Comment