کیا کہا بے نیاز ہے شاید
حسن سرگرم ناز ہے شاید
دل بھی خرم ہے، روح بھی شاداں
سوزِ پنہاں میں ساز ہے شاید
اور کیا ہو گی وجہِ خاموشی
ایک مدت سے جادہ پیما ہوں
راہِ الفت دراز ہے شاید
عشق کہتی ہے جس کو ایک دنیا
بادۂ دل گداز ہے شاید
حسن خودبیں ہے، عشق ہے خوددار
یہ بھی ناز و نیاز ہے شاید
پاسِ انفاس اور اس کا خیال
بس یہی تو نماز ہے شاید
شکوۂ جورِ حسن، اے توبہ
مدعی عشق باز ہے شاید
واعظِ شہر اور حق گوئی
اس میں تو کوئی راز ہے شاید
مفتئ خوش مذاق کا فتویٰ
مے کشی کا جواز ہے شاید
بادۂ عشق اور یہ پرہیز
سخت بد کیش رازؔ ہے شاید
راز چاند پوری
No comments:
Post a Comment