سنے گا دردِ دل کی داستاں کیا
بنے گا کوئی میرا رازداں کیا
کرے گا دشمنی اب آسماں کیا
مٹائے گا مجھے دورِ زماں کیا
لگی ہے آگ دل میں، تشنہ لب ہوں
حقیقت کھل گئی ہے آرزو کی
میں اب ہوں گا کسی سے بدگماں کیا
زمانہ کم نظر ہے، عیب بیں ہے
نظر والا نہیں کوئی یہاں کیا
یہ عالم اور یہ غفلت، خدارا
نئے سر سے تو ہو گا پھر جواں کیا
میں پروانہ ہوں شمعِ لامکاں کا
بنوں گا گرمئ بزمِ جہاں کیا
میں نغمہ سنجِ حسنِ زندگی ہوں
کوئی ہے رازؔ میرا ہم زباں کیا
راز چاند پوری
No comments:
Post a Comment