اس شہر کی گلیوں میں چرچے ہیں مِرے دل کے
افسانہ در افسانہ قصے ہیں مرے دل کے
کس درد کے چہرے سے الٹوں میں نقاب آخر
ہر درد سےانجانے رشتے ہیں مرے دل کے
بھٹکے ہوئے خوابوں کو ڈھونڈوں تو کہاں ڈھونڈوں
اک قیدِ مسلسل ہے اس شوخ کی چاہت بھی
اب خود مِری راہوں پر پہرے ہیں مرے دل کے
کیفیتیں کچھ کچھ تو باتوں سے ہوئیں ظاہر
کچھ رنگ جبیں سے بھی جھلکے ہیں مرے دل کے
بشر نواز
No comments:
Post a Comment