Thursday, 2 July 2020

تنہا نہ پی شراب ہمیں بھی پلا کے پی

تنہا نہ پی شراب، ہمیں بھی پلا کے پی
اے پینے والے ہم سے نگاہیں لڑا کے پی
رحمت کا آسرا ہے تو ہر غم پہ چھا کے پی
بے خوف ہو کے جام اٹھا، مسکرا کے پی
مے خانہ تیرا، جام 🍷 تِرا، رِند بھی تِرے
ساقی مزا تو جب ہے، کہ سب کو پلا کے پی
ساغر اٹھا،۔ تُو ہر غمِ دنیا کو بھول جا
پینے کا وقت آئے تو کچھ گنگنا کے پی
شاید نہ کوئی اور جھکے تیرے سامنے
زاہد! ذرا صراحی کی گردن جھکا کے پی
ساغر ہے صرف رندِ تنک ظرف کے لیے
اے مے پرست! خُم کبھی منہ سے لگا کے پی
پینے میں "احتیاط کا پہلو" بھی چاہیۓ
مخلوق کو نہ اپنا "تماشا" دکھا کے پی
اے بادہ کش! وہ آج نظر سے پلائیں گے
ساغر کو پھینک، آنکھوں سے آنکھیں ملا کے پی
آدابِ مے کشی کے تقاضے سمجھ نصیر
ساغر اٹھا کے،۔ اور نگاہیں جما کے پی

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment