Thursday, 2 July 2020

ان سے ہر وقت مری آنکھ لڑی رہتی ہے

ان سے ہر وقت مِری آنکھ لڑی رہتی ہے
کیا لڑاکا ہے کہ لڑنے پہ "اڑی" رہتی ہے
دیکھ کر وقت کے مقتل میں شانِ ورود
ڈر میں قاتل ہی نہیں، موت کھڑی رہتی ہے
تیری تصویر مِرے دل میں نگینے کی طرح
جگمگاتی ہے، چمکتی ہے، جَڑی رہتی ہے
لوگ سچ کہتے ہیں "پامالِ محبت" مجھ کو
میری چاہت تِرے قدموں میں پڑی رہتی ہے
آفتیں لاکھ ہوں، دیکھا نہ کبھی چہرۂ یاس
مجھ کو اللہ سے "امید" بڑی رہتی ہے
جو کبھی "خونِ شہیداں" سے حنا بند رہے
اب انہی پھول سے ہاتھوں میں چھڑی رہتی ہے
یوں نہ اِترا، کہ جوانی بھی ہے آنی جانی
چاندنی چاند کی "دو چار گھڑی" رہتی ہے
گریۂ چشم میں الفت کا یہ عالم ہے نصیر
کوئی موسم بھی ہو، ساون کی جھڑی رہتی ہے

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment