Friday 25 September 2020

کچھ لگی دل کی بجھا لوں تو چلے جائیے گا

 کچھ لگی دل کی بجھا لوں تو چلے جائیے گا

خیر سینے سے لگا لوں تو چلے جائیے گا

میں زخود رفتہ ہوا سنتے ہی جانے کی خبر

پہلے میں آپ میں آ لوں تو چلے جائیے گا

راستہ گھیرے ہیں ارمان و قلق حسرت و یاس

میں ذرا بھیڑ ہٹا لوں تو چلے جائیے گا

پیار کر لوں، رخ روشن کی بلائیں لے لوں

قدم آنکھوں سے لگا لوں تو چلے جائیے گا

میرے ہونے ہی نے یہ روزِ سیہ دکھلایا

اپنی ہستی کو مٹا لوں تو چلے جائیے گا

چھوڑ کر زندہ مجھے آپ کہاں جائیں گے

پہلے میں جان سے جا لوں تو چلے جائیے گا

آپ کے جاتے ہی بیدم کی سنے گا پھر کون

اپنی بیتی میں سنا لوں تو چلے جائیے گا


بیدم شاہ وارثی

No comments:

Post a Comment