ساون رُت اور اڑتی پُروا تیرے نام
دھوپ نگر سے ہے یہ تحفہ تیرے نام
سرخ گلاب کے سارے موسم تیرے لیے
خوابوں کا ہر ایک دریچہ تیرے نام
چاند کی آنکھیں پھول کی خوشبو بہتی رات
قُربت کا ہر ایک وسیلہ تیرے نام
برف میں پھیلا شام دھندلکا تیرے لیے
ہر اک صبح کا پہلا اجالا تیرے نام
ہنستی ہوئی سی تیری آنکھیں میرے لیے
بہتی جھیل میں پھول کنول کا تیرے نام
تیری یاد کا بہتا دریا میرے لیے
چاہت کا یہ تنہا جزیرہ تیرے نام
دنیا بھر میں جتنے منظر اچھے ہیں
ان کا حسن اور شور ہوا کا تیرے نام
میری خواہشیں میرا چہرہ میرے ہاتھ
میری سوچیں اور تمنا تیرے نام
میں نے اب تک جو کچھ سوچا تیرے لیے
میں نے اب تک جو کچھ لکھا تیرے نام
یاد ہے تجھ کو عادل جس کا نام تھا وہ
اب تک ہے جو آدمی تنہا تیرے نام
تاجدار عادل
No comments:
Post a Comment