Thursday 24 September 2020

جاؤ اب دشت ہی تعزیر تمہارے لیے ہے

 جاؤ اب دشت ہی تعزیر تمہارے لیے ہے

پھر نہ کہنا کوئی زنجیر تمہارے لیے ہے

اپنے ہی دستِ تہی ظرف نے مارا تم کو

اب بکھر جانا ہی اکسیر تمہارے لیے ہے

آخرِ شب تمہیں آنکھوں کا بھرم کھونا تھا

اب کوئی خواب نہ تعبیر تمہارے لیے ہے

عکس نظارہ کرو زود پشیمانی کا

اب تمہاری یہی تصویر تمہارے لیے ہے

آج سے تم پہ درِ حرف و نوا بند ہوا

اب کوئی لفظ نہ تاثیر تمہارے لیے ہے

منصبِ درد سے دل نے تمہیں معزول کیا

تم سمجھتے تھے یہ جاگیر تمہارے لیے ہے


عرفان صدیقی

No comments:

Post a Comment