Thursday 24 September 2020

لوگ سجدوں میں بھی لوگوں کا برا سوچتے ہیں

 کیا پوچھتے ہو تیرے ہجر میں کیا سوچتے ہیں

سجا کے تم کو نگاہوں میں سدا سوچتے ہیں

تیرے وجود کو چھو کر جو گزری ہے کبھی

ہم اس ہوا کو بھی جنت کی ہوا سوچتے ہیں

یہ اپنے ظرف کی حد ہے کے فقط تیرا لحاظ

تیرے ستم کو مقدر کا لکھا سوچتے ہیں

میرا اس شہر عداوت میں بسیرا ہے جہاں

لوگ سجدوں میں بھی لوگوں کا برا سوچتے ہیں

کس قدر ہم بھی ہیں نادان محبت میں

تیرے اخلاص کو ہم تیری وفا سوچتے ہیں


احمد فراز

No comments:

Post a Comment