Thursday 24 September 2020

فقیہ شہر کی مجلس سے کچھ بھلا نہ ہوا

 فقیہہ شہر کی مجلس سے کچھ بھلا نہ ہوا

کہ اس سے مل کے مزاج اور کافرانہ ہوا

ابھی ابھی وہ ملا تھا ہزار باتیں کیں

ابھی ابھی وہ گیا ہے مگر زمانہ ہوا

وہ رات بھول چکو وہ سخن نہ دہراؤ

وہ رات خواب ہوئی وہ سخن فسانہ ہوا

کچھ اب کے ایسے کڑے تھے فراق کے موسم

تِری ہی بات نہیں میں بھی کیا سے کیا نہ ہوا

ہجوم ایسا کہ راہیں نظر نہیں آتیں

نصیب ایسا کہ اب تک تو قافلہ نہ ہوا

شہید شب فقط احمد فراز ہی تو نہیں

کہ جو چراغ بکف تھا وہی نشانہ ہوا


احمد فراز

No comments:

Post a Comment