Friday 25 September 2020

تاروں بھرا فلک ہے بچھونا تو ہے نہیں

 تاروں بھرا فلک ہے بچھونا تو ہے نہیں

اس چاندنی کے تخت پر سونا تو ہے نہیں

آنسو گریں جو سنگ پہ رستہ بنائیں گے

پتھر کی آنکھ سے کبھی رونا تو ہے نہیں

چاروں طرف میں اس کے قدم ڈھونڈتی رہی

اس گھر میں کوئی پانچواں کونا تو ہے نہیں

نسبت ہے اپنی سیدِ کون و مکان سے

پہچان اپنی شاہدہ کھونا تو ہے نہیں


شاہدہ دلاور شاہ

No comments:

Post a Comment