تاروں بھرا فلک ہے بچھونا تو ہے نہیں
اس چاندنی کے تخت پر سونا تو ہے نہیں
آنسو گریں جو سنگ پہ رستہ بنائیں گے
پتھر کی آنکھ سے کبھی رونا تو ہے نہیں
چاروں طرف میں اس کے قدم ڈھونڈتی رہی
اس گھر میں کوئی پانچواں کونا تو ہے نہیں
نسبت ہے اپنی سیدِ کون و مکان سے
پہچان اپنی شاہدہ کھونا تو ہے نہیں
شاہدہ دلاور شاہ
No comments:
Post a Comment