نہ سوال بن کے ملا کرو، نہ جواب بن کے ملا کرو
میری زندگی میرے خواب ہیں مجھے خواب بن کے ملا کر
ارے شام کو میرے دوستو! نہ عذاب بن کے ملا کرو
مجھے مے کدے میں ملو اگر تو شراب بن کے ملا کرو
مجھے اچھے لوگ بہت ملے، میں تو ان کے قرض سے مر گیا
اگر ہو سکے تو کبھی کبھی تو خراب بن کے ملا کرو
ابھی سوچنا ہے تو سوچ لو، ابھی چھوڑنا ہے تو چھوڑ دو
نئے موسموں میں ملو اگر، تو گلاب بن کے ملا کرو
نہ تو اس طرح سے ملا کرو، نہ تو اس طرح سے ملا کرو
ہاں حضور بن کے ملا کرو، ہاں جناب بن کے ملا کرو
افتخار قیصر
No comments:
Post a Comment