بھول کر تجھ کو بھرا شہر بھی تنہا دیکھوں
یاد آ جائے تو خود اپنا تماشا دیکھوں
مسکراتی ہوئی ان آنکھوں کی شادابی میں
میں تِری روح کا تپتا ہوا صحرا دیکھوں
اتنی یادیں ہیں کہ جمنے نہیں پاتی ہے نظر
بند آنکھوں کے دریچوں سے میں کیا کیا دیکھوں
وقت کی دھول سے اٹھنے لگے قدموں کے نقوش
تُو جہاں چھوڑ گیا ہے وہی رستہ دیکھوں
یوں تو بازار میں چہرے ہیں حسیں ایک سے ایک
کوئی چہرہ تو حقیقت میں شناسا دیکھوں
پروین فنا سید
No comments:
Post a Comment