خیالِ یار کو من میں بٹھا کے چائے پی
ذرا سا روئے، ذرا مسکرا کے چائے پی
یہ دونوں ذائقے چکھے تھے ایک ٹیبل پر
رُلایا پہلے اسے، پھر ہنسا کے چائے پی
کسی کا خوں تو نہیں پیتے، چائے پیتے ہیں
ہمارے ساتھ کبھی بیٹھ، آ کے چائے☕ پی
وہاں جو پیتے، تو یادیں عذاب بن جاتیں
سو اس کے شہر سے کچھ دور جا کےچائے پی
یہ دو ہی کام کیے، ایک مجھ سے پیار کیا
اور ایک اس نے بہت دل لگا کے چائے پی
بچھڑنے والے کو کس کس طرح نہیں روکا
جو کچھ نہ بن سکا، آخر بنا کے چائے پی
وہ برسوں بعد جو لوٹا تو ہم نے آنسو پیے
اور اس نے زین یہاں صرف، آ کے چائے پی
زین شکیل
No comments:
Post a Comment