یہ لوگ ٹوٹنے والوں کو اور توڑتے ہیں
یہ ایک دوسرے کی گردنیں مروڑتے ہیں
میں چھوڑ دینے کی قائل نہیں تھی پھر اک دن
مجھے کسی نے بتایا کہ ایسے چھوڑتے ہیں
میں چاہتی ہی نہیں تھی، مگر یہ جانتی تھی
کہ جانے والے کو رستے سے کیسے موڑتے ہیں
ترے بھی سوگ کے دن آئیں گے تو جانے گا
شکستہ تن پہ سیہ شال کیسے اوڑھتے ہیں
تُو چاند ہے تبھی تیرے قریب آنے کو
ہم آس پاس کے تاروں سے ربط جوڑتے ہیں
مالا راجپوت
No comments:
Post a Comment