Thursday, 17 December 2020

ہر کوئی اپنے گھر پلٹ گیا ہے

 ہر کوئی اپنے گھر پلٹ گیا ہے

مسئلہ خیر سے نمٹ گیا ہے

ہاتھ آنکھوں پہ رکھ کے چلتا ہوں

راستہ اب تو اتنا رٹ گیا ہے

وہ بھی خاموش ہو گیا میں بھی

یوں لگا جیسے فون کٹ گیا ہے

اک قدم میں نے آگے کیا رکھا

دو قدم کوئی پیچھے ہٹ گیا ہے

کان مانوس ہوتے جائیں گے

اور لگے گا کہ شور گھٹ گیا ہے


خرم آفاق

No comments:

Post a Comment