ہر کوئی اپنے گھر پلٹ گیا ہے
مسئلہ خیر سے نمٹ گیا ہے
ہاتھ آنکھوں پہ رکھ کے چلتا ہوں
راستہ اب تو اتنا رٹ گیا ہے
وہ بھی خاموش ہو گیا میں بھی
یوں لگا جیسے فون کٹ گیا ہے
اک قدم میں نے آگے کیا رکھا
دو قدم کوئی پیچھے ہٹ گیا ہے
کان مانوس ہوتے جائیں گے
اور لگے گا کہ شور گھٹ گیا ہے
خرم آفاق
No comments:
Post a Comment