Thursday, 17 December 2020

بھیگتے دسمبر میں

 بھیگتے دسمبر میں


بارشوں کے موسم میں

ضبط کیسے کرتے ہیں

ہم تمہیں بتائیں گے

درد کیسے سہتے ہیں

آنسو کیسے پیتے ہیں

ہم تمہیں سکھائیں گے


اب کے بار لگتا ہے

تم جو لوٹ آؤ گے

ٹوٹتے ہوئے سپنے

آنکھ میں بھر جاؤ گے

پر اگر نہ ہو ایسا

اس برس دسمبر میں

تم اگر نہیں آئے

سپنے بھی نہ سج پائے

ہم بھی روٹھ جائیں گے

اور

یاد رکھنا تم

مٹی کے یہ کوزے پھر ٹوٹ پھوٹ جائیں گے

کوزہ گر کے آنے سے

چاک کو گھمانے سے مُورتی نہیں بنتی

جب تلک کسی کے پاس

ہونے کا یقیں نہ ہو

ایسا کم ہی ہوتا ہے

اس برس کلینڈر میں

بھِیگتے دسمبر میں

ہم نے سوچ رکھا ہے

ہم تجھے منائیں گے

ضبط بھی دکھائیں گے

آنسو کیسے پیتے ہیں

یہ بھی اب سکھائیں گے

بارشوں کے موسم میں


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment