Thursday, 17 December 2020

لوٹ کر واپس اگر آئے تو آئیں گے یہیں

 لوٹ کر واپس اگر آئے تو آئیں گے یہیں

بزم جیسی بھی سجی لیکن سجائیں گے یہیں

یہ نہیں معلوم اب زندہ ملیں یا پھر مرے

یہ مگر طے ہے کہ ہم کو لوگ پائیں گے یہیں

ہاتھ پاؤں مار کر جلدی کنارے جا لگیں

بڑھ گیا پانی اگر تو ڈوب جائیں گے یہیں

کیا ہوا جو اس جگہ پر راج کرتی ہے ہوا

ہم چراغوں کو میاں پھر سے جلائیں گے یہیں

ہم کو بهی صحرا میں لا کر رکھ دیا ہے عشق نے

ہم بهی ساری زندگی اب خاک اڑائیں گے یہیں

ہم نے یہ طے کر لیا ہے ہم یہیں سے گزریں گے

دیکھ لینا لوگ بهی کلیاں بچهائیں گے یہیں

روز بیٹها دیکھتا ہوں میں انہیں اس شاخ پر

یہ پرندے گھونسلہ اپنا بنائیں گے یہیں


جاوید مہدی

No comments:

Post a Comment