لوٹ کر واپس اگر آئے تو آئیں گے یہیں
بزم جیسی بھی سجی لیکن سجائیں گے یہیں
یہ نہیں معلوم اب زندہ ملیں یا پھر مرے
یہ مگر طے ہے کہ ہم کو لوگ پائیں گے یہیں
ہاتھ پاؤں مار کر جلدی کنارے جا لگیں
بڑھ گیا پانی اگر تو ڈوب جائیں گے یہیں
کیا ہوا جو اس جگہ پر راج کرتی ہے ہوا
ہم چراغوں کو میاں پھر سے جلائیں گے یہیں
ہم کو بهی صحرا میں لا کر رکھ دیا ہے عشق نے
ہم بهی ساری زندگی اب خاک اڑائیں گے یہیں
ہم نے یہ طے کر لیا ہے ہم یہیں سے گزریں گے
دیکھ لینا لوگ بهی کلیاں بچهائیں گے یہیں
روز بیٹها دیکھتا ہوں میں انہیں اس شاخ پر
یہ پرندے گھونسلہ اپنا بنائیں گے یہیں
جاوید مہدی
No comments:
Post a Comment