Thursday, 17 December 2020

دل کی آواز پہ بیعت بھی تو ہو سکتی ہے

 دل کی آواز پہ بیعت بھی تو ہو سکتی ہے

تم اگر چاہو محبت بھی تو ہو سکتی ہے

میں جسے سمجھا ہوں آوارہ ہوا کی دستک

تیرے آنے کی بشارت بھی تو ہو سکتی ہے

زندگی تیرے تصور سے ہی مشروط نہیں

تیری یادوں سے ہلاکت بھی تو ہو سکتی ہے

آخری بار تجھے دیکھنا حسرت ہی نہیں

مرنے والے کی ضرورت بھی تو ہو سکتی ہے

کب ضروری ہے کہ ہم قیس کی سنت پہ چلیں

مذہبِ عشق میں بدعت بھی تو ہو سکتی ہے

اس لیے دیکھتا رہتا ہوں مسلسل تجھ کو

آنکھ محرومِ بصارت بھی تو ہو سکتی ہے

لفظ شعروں میں جو ڈھلتے نہیں تحسین مرے

سوچ کے رزق میں قلت بھی تو ہو سکتی ہے


یونس تحسین

No comments:

Post a Comment