Friday, 18 December 2020

پہنچتی ہے آنکھ تک نمی دل کی

آنسو


 غم کا جب کوئی منظر

ہاں بہ فیض بینائی

روح سے گزرتا ہے

دل تلک پہنچتا ہے

تب کہیں پہنچتی ہے

آنکھ تک نمی دل کی

جن کی خشک آنکھوں کو

یہ نمی نہیں حاصل

ان کے پاس سب کچھ ہے

پر مجھے یقیں ہے عدیل

ہے مگر کمی دل کی


عدیل زیدی

No comments:

Post a Comment