رات گہری ہے روشنی رکھ لیں
کیوں نہ تصویر آپ کی رکھ لیں
آپ کو وقت🕐 چاہیے میرا؟
لیجیے آپ یہ گھڑی رکھ لیں
چند لمحاتِ وصل کے بدلے
یہ مری پوری زندگی رکھ لیں
میری کوئی نشانی رکھ لیجے
کچھ نہیں تو خیال ہی رکھ لیں
ایک پلڑا بھریں گلابوں سے
دوسرے میں تری ہنسی رکھ لیں
کسی خفیہ جگہ مری تصویر
سب ہی رکھتی ہیں، آپ بھی رکھ لیں
وصل کی رات میں کٹوتی کیوں؟
شام سے قبل رخصتی رکھ لیں
عشق میں کچھ نہیں بجز تہمت
لکھ کے یہ بات پیشگی رکھ لیں
میں قمر ہوں، رقیب ظلمتِ شب
مجھے رکھ لیں، یا تیرگی رکھ لیں
قمر آسی
No comments:
Post a Comment