Tuesday, 27 April 2021

کبھی تو میرے بدن پر ترا لباس رہے

 کبھی تو میرے بدن پر، تِرا لباس رہے

تُو خوشبووں کی طرح میرے،آس پاس رہے

میں اپنے سارے گناہوں سے معزرت کر لوں

اگر تمہارے لبوں پر، ذرا سی پیاس رہے

تمہارے بعد ہمارا، کچھ ایسا حال ہوا

خوشی کی بات چلی اور، ہم اداس رہے

جہان بھر میں تھے مشہور گفتگو کے لیے

تمہارے سامنے آئے تو بد حواس رہے

زمیں کی کوکھ سے پیدا ہوئے، مگر پھر بھی

تمام عمر سرابوں سے ناشناس رہے


عمران ملوک اعوان

No comments:

Post a Comment