Thursday, 1 July 2021

مجھے دو رنگ بھرنے کی اجازت میں بناتا ہوں

 مجھے دو رنگ بھرنے کی اجازت، میں بناتا ہوں

جہاں بنتی نہیں ہے کوئی صورت، میں بناتا ہوں

تمہیں تو ٹھیک سے برباد کرنا بھی نہیں آتا

چلو پیچھے ہٹو، اپنی یہ حالت میں بناتا ہوں

تعلق میں کوئی رخنہ بنانا سخت جانی ہے

تِرے ہاتھوں کی نرماہٹ سلامت، میں بناتا ہوں

تِرے حصے میں پہلے اشک سے آغاز کرنا ہے

بقایا کارِ گریہ کو نہایت میں بناتا ہوں

مِری ہمدم کو شکوہ ہے کہ میں کچھ بھی نہیں کرتا

مِرے بچے سمجھتے ہیں کہ قسمت میں بناتا ہوں

گھڑی کی سُوئیاں ترتیب میں ٹِک ٹِک بناتی ہیں

مگر یہ جاگنے سونے کی عادت میں بناتا ہوں


شبیر حسن

No comments:

Post a Comment