ماں
ماں کے سادے لفظ میں کیسے سما جاتی ہے ماں
کائناتِ امن میں جیسے سنور جاتی ہے ماں
کتنا چھوٹا لفظ، پر کتنی بڑی ہوتی ہے ماں
ماں کہو یا نہ کہو، لیکن وہی ہوتی ہے ماں
بارشوں کی بھیڑ میں جیسے ہو برساتی ہے ماں
چلچلاتی دھوپ میں سایہ بن جاتی ہے ماں
ماں نہیں تو بچوں کا وجود وہ الاماں
اس لیے تو ہر زباں میں اُم کہلاتی ہے ماں
سعداللہ سعدی
No comments:
Post a Comment