Sunday, 25 July 2021

آ پڑے سر پہ تو آسانی نہیں چلتی ہے

 آ پڑے سر پہ تو، آسانی نہیں چلتی ہے

عذر کرنے ہوں تو سلطانی نہیں چلتی ہے

یوں نہ میدانِ محبت میں نہتے جاؤ

جنگ میں بے سرو سامانی نہیں چلتی ہے

دل جہاں سارے زمانے کا شرابی ہو وہاں

صرف آنکھوں کی مسلمانی نہیں چلتی ہے

ختم ہو جاتی ہے زنجیر سے جھنکار اگر

ساتھ وحشت کے بیابانی نہیں چلتی ہے

سوچ کی کوکھ میں دیتا ہے فرشتے کو جنم

جب کسی دوست کی شیطانی نہیں چلتی ہے

زخم کو دیکھ کے خاموش نہ ہو با ت تو کر

آئینہ خانے میں حیرانی نہیں چلتی ہے

ماہَ کنعان کو مل جاتی ہے مسند پھر بھی

دیر تک حسن کی ارزانی نہیں چلتی ہے


جاوید عادل سوہاوی

No comments:

Post a Comment