جیسے ترتیب میں آتے ہیں تو بس پڑتی ہے
لفظ کی راہ میں چپ ہونے کی نس پڑتی ہے
عشق نا ہونے سے ہونے کا، سفر لمبا ہے
اور، اس رستے پہ ہی شوخ ہوس پڑتی ہے
ہے عجب بات کہ خوش ہونے پہ رو لیتی ہے
اور جب محو اداسی، ہو تو ہنس پڑتی ہے
میں بھی لڑکا ہوں، ڈرِ راہِ جفا رہتا ہے
وہ بھی لڑکی ہے یہ سنتے ہی برس پڑتی ہے
فرقان فرقی
No comments:
Post a Comment