رُت بدلے تو آپ بدل لے، سب بیوہار ہوا
پگ پگ سانگ رچائے موسم کے انوسار ہوا
اس کی گرہیں کھولے بڑھ کر کوئی دھیان کی لہر
من میں لیے پھرتی ہے صدیوں کے اسرار ہوا
اس ویرانے میں بھی کھلتے پگ پگ رم کے پھول
دل سے کبھی ہو کر بھی گزرتی خوش رفتار ہوا
کون بتائے کب کس کی اس راہ میں شامت آئے
سنتے ہیں اندھے کے ہاتھ کی ہے تلوار ہوا
ہم نے تو اس لمحے میں بھی رُت کا سمیٹا درد
روش روش جب رواں دواں تھی صرصر کار ہوا
یوں بھی ہم نے جھیلا ہے موسم کا جبر سہیل
خوشبو کی کبھی لہر بنی کبھی تیغ کی دھار ہوا
ادیب سہیل
No comments:
Post a Comment