Wednesday, 15 September 2021

نقش کاغذ پہ نیا آ کے بنا اور کوئی

 نقش کاغذ پہ نیا آ کے بنا اور کوئی

ہے تِرے پاس مِرے دوست دوا اور کوئی

ہیں مِری جیب میں پیسے تو ذرا فکر نہ کر

مال اچھا سا مجھے آج دِکھا اور کوئی

لوگ رہتے رہے کتنے ہی مِرے ساتھ یہاں

پر تصور میں مِرے پاس رہا اور کوئی

تُو جو ہوتا ہے، تو ہوتا ہے وفا کا عالم

آنے لگتی ہے تِرے بعد صدا اور کوئی

اس لیے جلد جلا دیتا ہوں اس کو شاہد

میری دہلیز پہ رکھ دے نہ دِیا اور کوئی


شاہد رحمان

No comments:

Post a Comment