Wednesday, 15 September 2021

قافلے اور بھی تھے ساتھ نہ آنے والے

 قافلے اور بھی تھے ساتھ نہ آنے والے

ایک بس تم ہی نہیں چھوڑ کے جانے والے

شام ہوتے ہی نگاہوں میں اتر آتے ہیں

اب تلک یاد ہیں وہ لوگ بھلانے والے

چل دئیے خاک اندھیروں کے حوالے کر کے

لاد کر کاندھوں پہ لائے تھے زمانے والے

وقت آخر مِرا جلنا تھا مقدر، لیکن

عمر بھر خوب جلے مجھ کو جلانے والے

یہ خوشی کم تھی محبت میں کہ غم ملتے تھے

اب تو وہ غم بھی نہیں دل کو دکھانے والے

دل نے کب خرد کی مانی ہے اے دنیا والو

ورنہ کچھ لوگ میسر تھے بتانے والے

اب سحر پانی کی لہروں کا انتظام کرو

آ گئے آگ کی جُنبش کو بڑھانے والے


عفراء بتول سحر

No comments:

Post a Comment