Wednesday, 15 September 2021

خواب جب آنکھ کے پردے پہ اتر آتے ہیں

 خواب جب آنکھ کے پردے پہ اتر آتے ہیں

جسم سے روح ملاتے ہیں چلے جاتے ہیں

ایک کشتی کے مسافر ہیں تو پھر بات سنو

ایک دوجے کا بدن اوڑھ کے چھپ جاتے ہیں

ہائے، وہ دل کہ تِری یاد بسی ہے جس میں

ہائے، وہ آنکھ جسے خواب تِرے آتے ہیں

کیسے بوسہ لیا جاتا ہے حسیں ہونٹوں کا

تُو کسی روز ہمیں مل تجھے سمجھاتے ہیں

چاند رہتا ہے تعاقب میں تِرے چہرے کے

باغ میں پھول تجھے دیکھ کے شرماتے ہیں

جب کہیں اور ٹھکانہ ہی نہیں ہے اپنا

تیری بانہوں کی طرف دوڑے چلے آتے ہیں

تم سے دو لفظ محبت کے ملیں جب ناہید

ہم خیالوں میں بہت دور نکل جاتے ہیں


ناہید کیانی

No comments:

Post a Comment