Thursday 27 January 2022

خشک پلکوں پہ بھی نمناک ستارے ہی رہے

 خشک پلکوں پہ بھی نمناک ستارے ہی رہے

ہم ہمیشہ تیری یادوں کے سہارے ہی رہے

تم ہمارے نہ رہے، اور کسی کے ہو کر

ہم کسی اور کے ہو کر بھی تمہارے ہی رہے

ہم تو سمجھے تھے کہ آؤ گے ہماری خاطر

ہم نے گیسو جو سنوارے تھے سنوارے ہی رہے

خوش رہو تم کوئی الزام نہ تم پر آئے

جرم جو آپ کے تھے وہ بھی ہمارے ہی رہے

وہ کہ دریا تھا سمندر میں گرا ہے جا کر

ہم تو دریا کے کنارے تھے کنارے ہی رہے


احمد مشتاق

No comments:

Post a Comment