ہوا کو اب تصویر کرو گے تم کیسے
خوشبو کو زنجیر کرو گے تم کیسے
میری آنکھ نے چُپکے سے جو بات کہی
کاجل سے تحریر کرو گے تم کیسے
اب کے خواب میں اُجڑے خیمے دیکھے ہیں
بولو! اب تعبیر کرو گے تم کیسے
رول دیا ہے خود کو بس اک لمحے میں
خاک مِری اکسیر کرو گے تم کیسے
جان گئے ہو، دل کے تم ہی مالک ہو
راز کی اب تشہیر کرو گے تم کیسے
اب کے تمہارے مقابل ہے یہ دل میرا
لفظوں کو شمشیر کرو گے تم کیسے
صدف مرزا
No comments:
Post a Comment