Tuesday 25 January 2022

ہوا کو اب تصویر کرو گے تم کیسے

 ہوا کو اب تصویر کرو گے تم کیسے

خوشبو کو زنجیر کرو گے تم کیسے 

میری آنکھ نے چُپکے سے جو بات کہی

کاجل سے تحریر کرو گے تم کیسے 

اب کے خواب میں اُجڑے خیمے دیکھے ہیں

بولو! اب تعبیر کرو گے تم کیسے 

رول دیا ہے خود کو بس اک لمحے میں

خاک مِری اکسیر کرو گے تم کیسے 

جان گئے ہو، دل کے تم ہی مالک ہو

راز کی اب تشہیر کرو گے تم کیسے

اب کے تمہارے مقابل ہے یہ دل میرا

لفظوں کو شمشیر کرو گے تم کیسے


صدف مرزا

No comments:

Post a Comment