عشق میں ہم پر کیا گزری ہے مت پوچھو تو اچھا ہے
کس نے کیسی چال چلی ہے، مت پوچھو تو اچھا ہے
چل سکتا تھا چال انوکھی، جیت یقناً ہو سکتی تھی
پھر یہ بازی کیوں ہاری ہے مت پوچھو تو اچھا ہے
ہاتھ ملانے والے دیکھو کتنے مخلص لگتے ہیں
دل میں کتنی آگ بھری ہے مت پوچھو تو اچھا ہے
سچ ہی کہتا تھا وہ ہم سے ہر دیوار گرا سکتا ہے
گر تو گئی پر کس پہ گری ہے مت پوچھو تو اچھا ہے
ہجر کی کالی رات میں عارف وہ تو تنہا چھوڑ گئے تھے
پھر کیسے وہ رات کٹی ہے، مت پوچھو تو اچھا ہے
عارف اویسی
No comments:
Post a Comment