Tuesday 25 January 2022

عشق میں ہم پر کیا گزری ہے مت پوچھو تو اچھا ہے

 عشق میں ہم پر کیا گزری ہے مت پوچھو تو اچھا ہے

کس نے کیسی چال چلی ہے، مت پوچھو تو اچھا ہے

چل سکتا تھا چال انوکھی، جیت یقناً ہو سکتی تھی

پھر یہ بازی کیوں ہاری ہے مت پوچھو تو اچھا ہے

ہاتھ ملانے والے دیکھو کتنے مخلص لگتے ہیں

دل میں کتنی آگ بھری ہے مت پوچھو تو اچھا ہے

سچ ہی کہتا تھا وہ ہم سے ہر دیوار گرا سکتا ہے

گر تو گئی پر کس پہ گری ہے مت پوچھو تو اچھا ہے

ہجر کی کالی رات میں عارف وہ تو تنہا چھوڑ گئے تھے

پھر کیسے وہ رات کٹی ہے، مت پوچھو تو اچھا ہے


عارف اویسی

No comments:

Post a Comment