Wednesday 26 January 2022

یہ کس نے تجھ کو بتایا ہے جاں سراب ہوں میں

 یہ کس نے تجھ کو بتایا ہے جاں سراب ہوں میں

ذرا سا منہ لگا مجھ کو، ارے چناب ہوں میں

نہ یاد کر مجھے گزرے ہوئے تُو وقت کی طرح

کہ مجھ کو روز پڑھو، درد کا نصاب ہوں میں

اسے تُو اشکِ ندامت سمجھ کے چھوڑ نہ جا

کسی کی یاد میں بس بہہ رہا ہوں آب ہوں میں

جسے بھی یاد میں آیا ہوں، مضطرب پایا

مجھے کوئی تو بتائے کہ اضطراب ہوں میں

جو بھی ہے آیا مجھے دیکھ کر چلا گیا ہے

کہ جیسے ٹوٹا ہوا سیف کوئی خواب ہوں میں


سیف علی عدیل

No comments:

Post a Comment